.

.

.

.

.

.

.

.

Welcome To Taxila

In This Blog I Am Going To Tell You About Archaeology And Gandhara Art In Taxila.

History Of Bhir Mound

Darius I conquered Bhir in 518 BCE. However, this assumption is based only upon textual evidence. In 326 BCE, Alexander the Great came and conquered the area. Raja Ambhi, it is recorded, entertained the Greek king here. He surrendered to Alexander and offered him a body of soldiers mounted on elephants. In 316 BCE, Chandragupta of Magadha, the founder of the Mauryan dynasty, conquered Panjab. Taxila lost its independence and became a mere provincial capital. Still, the city remained extremely important as centre of administration, education and trade. During the reign of Chandragupta's grandson Ashoka, Buddhism became important and the first monks settled in Taxila. Ashoka is said to have resided here as the vice-king of his father. In 184 BCE, the Greeks, who had maintained a kingdom in Bactria, invaded Gandhara and Panjab again. From now on, a Greek king resided in Taxila, Demetrius. خیال ہے کہ بادشاہ دارا اول نے بھڑ کو ۵۱۸ قبل مسیح میں فتح کیا۔ لیکن یہ خیال صرف تحریروں پر مبنی ہے۔ ۳۲۶ قبل مسیح میں سکندر اعظم نے اس علاقہ کو فتح کیا۔ راجہ امبھی کے متعلق معلوم ہوتا ہے کہ اس نے اس موقع پر یونانی بادشاہ کی یہاں دعوت کی۔ اس راجہ نے سکندر کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے تھے اور سکندر کو ہاتھی سواروں کا ایک دستہ پیش کیا تھا۔ ۳۱۶ ق م میں مگادھا کے بادشاہ چندر گپت موریا نے جو کہ موریا خاندان کا بانی تھا، پنجاب کا علاقہ فتح کیا تو ٹیکسلا کی آزادی سلب ہو گئی اور یہ محض ایک صوبائی دار الحکومت رہ گیا۔ لیکن پھر بھی یہ شہر اہم رہا اور یہاں تجارت، تعلیم اور کا مرکز رہا۔ چندر گوپتا کے پوتے اشوکا کے زمانہ میں بدھ مت نے یہاں قدم جمائے اور بدھ راہب یہاں آباد ہوئے۔ اشوک اعظم کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اپنے باپ کے زمانہ میں وہ خود بطور ولیعہد یہاں رہتا تھا۔ ۱۸۴ ق م میں یونانیوں نے بکتریا سے گندھارا اور پنجاب پر دوبارہ حملہ کیا۔ اس وقت سے یہاں پر یونانی بادشاہ دیمیتریوس رہائش پذیر ہو گیا