.

.

.

.

.

.

.

.

Welcome To Taxila

In This Blog I Am Going To Tell You About Archaeology And Gandhara Art In Taxila.

سرکپ کی تاریخ

غالب خیال کے مطابق سرکپ کا شھر یونانی و بکتری بادشاہ دیمیٹریوس نے ہندوستان پر حملہ کے بعد ۱۸۰ قبل مسیح میں بسایا تھا۔ لیکن بعض لوگوں کے خیال میں یہ شھر مینندر اول نے تعمیر کیا تھا۔
اس شھر کو یونانی طرز تعمیر کے مطابق بنایا گیا تھا۔ شھر کے بیچ میں ایک میدان تھا جس کے گرد ۱۵ سڑکیں بنی ہوئی تھیں۔ شھر قریبا ۱۲۰۰X ۴۰۰ میٹر رقبے پر پھیلا ہوا تھا جس کے گرد ۵ سے ۷ میٹر چوڑی اور ۸ء۴ کیلومیٹر لمبی فصیل بنائی گئی تھی۔ یونانی دیو مالائی کہانیوں میں ملنے والی سمندری مخلوق ایک بحری بلا پر سوار ہے۔ سرکپ سے برآمد شدہ پتھر کی ایک تختی پر موجود تصویر سرکپ میں یونانی تہذیب سے متاثر کئی چیزیں دریافت ہوئی ہیں۔ ان میں خاص طور ہر بادشاہوں کے سکے شامل ہیں جن میں یونانی دیومالائی کہانیوں کے تصورات ملتے ہیں۔ اسی طرح ہندوستانی اثرات بھی پائے گئے ہیں چنانچہ ہندوستانی پازیب یونانی دیوی آرٹیمیس کے پاوں میں دیکھائے گئے ہیں۔ یونانیوں کے بعد سکیتھیوں اور پارتھیوں کے حملوں اور ۳۰ ق م میں آنے والے ایک زلزلہ کے بعد اس شھر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ گوندافارس نے، جو کہ پہلا پارتھی بادشاہ تھا، نے بھی شھر کے بعض حصے تعمیر کئے تھے جن میں دو سروں والے عقاب کا ستوپہ اور سورج دیوتا کا مندر شامل ہیں۔ آخر میں کشن بادشاہوں نے اس شھر پر قبضہ کر لیا اور اسے چھوڑ کر کوئی ڈیڑھ کیلومیٹر دور سرسکھ کے مقام پر نیا شھر تعمیر کیا۔